کتاب: تاریخ اہل حدیث - صفحہ 124
علیہ الصلوۃ والسلام فعند ذلک وقع الاختلاف بینہم علی ضروب۔[1] ’’پھر صحابہ مختلف شہروں میں چلے گئے۔ اور ہر ایک علاقہ کا مقتدا قرار پایا۔ پس واقعات کثرت سے ہوئے۔ اور (اسی طرح) مسائل کا دورہ بھی (بہت) ہوا۔ تو ان سے ان کے بارے میں فتوے پوچھے گئے۔ پس ہر ایک نے اس کے مطابق جواب دیا جو کچھ اس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد تھا یا اس نے استنباط کیا۔ اور اگر اس (صحابی) نے اپنے محفوظات میں یا استنباطات میں قابل جواب بات نہ پائی۔ تو اس نے اپنی رائے سے اجتہاد کیا اور اس علت کو پہنچایا۔ جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حکم کا مدار رکھا تھا۔ پس جس جگہ اس علت کو پایا اس کا حکم لگا دیا۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا کے موافق چلنے میں (اپنی طرف سے) کوئی کسر باقی نہ چھوڑی پس ایسے اوقات میں ان میں کئی طرح پر اختلاف ہوا۔‘‘ رجوع بمطلب:۔ اس کے بعد شاہ صاحب رحمہ اللہ نے ان وجوہات و اسباب اختلاف کا ذکر کیا اور پھر زمانہ تابعین کے متعلق لکھا ہے۔ وبالجملۃ فاختلف مذاھب اصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم واخذعنہم التابعون کذلک کل واحد ماتیسر لہ فحفظ ما سمع من حدیث رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ومذاھب اصحابہ وعقلہا وجمع المختلف علی ما تیسر لہ ورحج بعض الاقوال علی بعض واضمحل فی نظرھم بعض الاقوال وان کان ماثورا عن کبار الصحابۃ کالمذھب الماثور عن عمر وابن مسعود فی تیمم الجنب اضمحل عندھم لما استفاض من الاحادیث عن عمار و عمران بن الحصین وغیر ھما فعند ذلک صارلکل عالم من علماء التابعین مذھب علی حیالہ فانتصب فی کل بلد امام
[1] حجتہ اللہ جلد اول ص۱۴۰ مطبوعہ مصر۔ اختلاف الصحابتہ والتابعین فی الفروع۔