کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 54
7 ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے نام ’’شہاب‘‘(شعلہ)کو بدل کر اس کا نام ’’ہشام‘‘(سخی)رکھ دیا۔[1]
8 ایک آدمی کا نام ’’زمم‘‘(سرکشی کرنے والا)تھا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدل کر ’’بشیر‘‘(خوشخبری دینے والا)رکھ دیا تھا۔[2]
9 ام المومنین حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام ’’برّہ‘‘ تھا، ان کا نام بدل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’جویریہ‘‘ رکھ دیا۔[3]
10 ناموں کی تاثیر کا اندازہ اُس واقعے سے لگایا جاسکتا ہے، جس میں مذکور ہے:
’’ایک آدمی سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:تمھارا نام کیا ہے؟ اس نے کہا:میرا نام ’’حَزن‘‘(سختی اور غم)ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم ’’سہل‘‘(نرمی اور آسانی)ہو۔اس نے کہا:میرے باپ نے میرا جو نام رکھا ہے، میں اسے بدلنا نہیں چاہتا۔راویِ حدیث سعید بن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہ ماننے اور اس نام کی تاثیر سے)یہی سختی اور رنج ہماری زندگی میں ہمیشہ کے لیے آگیا۔‘‘[4]
11 حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک شخص سے پوچھا:تمھارا نام کیا ہے؟ اس نے کہا:’’جمرۃ‘‘(چنگاری)پوچھا:تمھارے باپ کا نام کیا ہے؟ اس
[1] الأدب المفرد، رقم الحدیث(۸۲۵) الصحیحۃ، رقم الحدیث(۲۱۵(.
[2] سنن أبي داود، رقم الحدیث(۳۲۳۰) سنن النسائي، رقم الحدیث(۱۰۷) السلسلۃ الصحیحۃ، رقم الحدیث(۲۹۴۵(.
[3] صحیح مسلم کتاب الآداب، رقم الحدیث(۱۶) الأدب المفرد(۸۳۱) مسند أحمد(۱/ ۲۵۸، ۳۲۶، ۳۵۳(.
[4] صحیح البخاري(۱۰/ ۵۷۴) الأدب المفرد، رقم الحدیث(۸۲۰) سنن أبي داود، رقم الحدیث(۴۹۵۶) مسند أحمد(۵/ ۴۳۳(.