کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 53
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم برے نام کو بدل کر اس کی جگہ اچھا نام رکھ دیا کرتے تھے۔‘‘
2 ((کَانَ إِذَا أَتَاہُ الرَّجُلُ وَلَہٗ اِسْمٌ لَا یُحِبُّہٗ حَوَّلَہٗ))[1]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی آدمی آتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا نام اچھا نہ لگتا تو اسے بدل دیا کرتے تھے۔‘‘
3 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک گاؤں کے پاس سے ہوا جس کا نام ’’عفرہ‘‘(بنجر)تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدل کر ’’خضرہ‘‘(سر سبز و شاداب)رکھ دیا۔[2]
4 ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم غَیَّرَ اسْمَ عَاصِیَۃَ، وَقَالَ:اَنْتِ جَمِیْلَۃٌ))[3]
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصیہ(نافرمان)کا نام بدل کر جمیلہ(خوب صورت)رکھ دیا۔‘‘
5 ایک شخص کا نام ’’العاص‘‘(نافرمان)تھا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدل کر ’’مطیع‘‘(فرماں بردار)رکھ دیا تھا۔[4]
6 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب بنت جحش سے نکاح کیا تو ان کا نام ’’برّہ‘‘(نیک)تھا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بدل دیا۔اسی حدیث میں مذکور ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی کا نام بھی برّہ تھا، اس کا نام بھی زینب رکھ دیا۔[5]
[1] السلسلۃ الصحیحۃ، رقم الحدیث(۲۰۹(.
[2] المجم الصغیر للطبراني(ص: ۷۰) شرح معاني الآثار للطحاوي(۲/ ۳۴۴) وصححہ الألباني في الصحیحۃ، رقم الحدیث(۲۰۸(.
[3] صحیح مسلم، رقم الحدیث(۲۱۳۹(.
[4] صحیح مسلم(۶/ ۱۷۳) الأدب المفرد، رقم الحدیث(۸۲۶) سنن الترمذي، رقم الحدیث(۱۶۱۱) مسند أحمد(۳/ ۴۱۲، ۴/ ۲۱۳، ۳۴۳(.
[5] صحیح مسلم(۶/ ۱۷۳) سنن أبي داود، رقم الحدیث(۴۹۳(.