کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 47
لڑکے کے عقیقے میں ایک جانور بھی ذبح کرسکتا ہے۔ان کی دلیل حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ روایت ہے: ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ کَبْشًا کَبْشًا))[1] ’’نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے عقیقے میں ایک ایک دُنبہ ذبح کیا۔‘‘ جبکہ سنن نسائی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسوں کے عقیقے میں دو دو دُنبے ذبح کیے: ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ بِکَبْشَیْنِ کَبْشَیْنِ))[2] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے عقیقے میں دو دو دُنبے ذبح کیے۔‘‘ مذکورہ دونوں حدیثیں ہی صحیح ہیں، لہٰذا بوقتِ ضرورت اور بہ قدرِ استطاعت ایک جانور پر بھی اکتفا کیا جاسکتا ہے، اگرچہ اس دوسر ی روایت پر عمل ہی اولیٰ و افضل ہے، کیونکہ دیگر احادیث سے اسی کی تائید ہوتی ہے۔ 4 ساتویں دن بچے یا بچی کے سر کے بال مونڈ دیے جائیں اور ان بالوں کو چاندی سے وزن کرکے صدقہ کر دیا جائے، چنانچہ حسن درجے کی ایک حدیث میں ہے: ((إِنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَمَرَ بِحَلْقِ رَأْسِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ یَوْمَ سَابِعِہِمَا، فَحُلِقَا، وَتُصُدِّقَ بِوَزْنِہٖ فِضَّۃً))[3]
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث(۲۸۴۱) المنتقیٰ(ص: ۹۱۱) سنن البیہقي(۹/ ۲۹۹، ۳۰۲) معجم طبراني الکبیر(۱/ ۲۵۴، ۳/ ۱۳۷، ۲/ ۱۳۸/۱(. [2] سنن النسائي، رقم الحدیث(۴۱۴۷(. [3] سنن الترمذي، مسند أحمد(۶/ ۳۰۲، ۳۹۰) وحسنہ الألباني في الإرواء(۴/ ۴۰۲۔۲۰۶(.