کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 45
2 ((کُلُّ غُلَامٍ رَھِیْنَۃٌ بِعَقِیْقَتِہٖ، تُذْبَحُ عَنْہُ یَوْمَ سَابِعِہٖ، وَیُسَمَّیٰ فِیْہ، وَیُحْلَقُ رَأْسُہٗ))[1] ’’ہر بچہ اپنا عقیقہ ہونے تک گروی ہوتا ہے، اس کی جانب سے ساتویں دن جانور ذبح کیا جائے گا، اسی دن اس کا نام رکھا جائے اور سر منڈوایا جائے گا۔‘‘ 3 ((عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُکَافِئَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ))[2] ’’لڑکے کی جانب سے دو ہم عمر بکریاں اور لڑکی کی جانب سے ایک بکری ہے۔‘‘ 4 ((عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُکَافِئَتَانِ، وَعَنِ الْجْارِیَۃِ وَاحِدَۃٌ، وََلَا یَضُرُّکُمْ ذُکْرَاناً کُنَّ أَوْ إِنَاثًا))[3] ’’لڑکے کی جانب سے دو ہم عمر بکریاں اور لڑکی کی جانب سے ایک بکری ہے۔عقیقے کے جانور چاہے بکرے ہوں یا بکریاں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔‘‘ 5 ایک حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک یوں آتا ہے: ((عَقَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ یَوْمَ السَّابِعِ، وَسَمَّاہُمَا، وَأَمَرَ أَنْ یُّمَاطَ عَنْ رَؤُوْسِہِمَا الْأَذَی))[4]
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث(۲۸۳۸) سنن الترمذي، رقم الحدیث(۱۵۲۲) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث(۳۱۶۵) مسند أحمد(۵/ ۷، ۱۷، ۲۲) صحیح الجامع، رقم الحدیث(۴۵۴۱) إرواء الغلیل، رقم الحدیث(۱۱۴۵(. [2] مسند أحمد(۶/ ۱۵۸، ۲۵۱) سنن الترمذي، رقم الحدیث(۱۵۱۳) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث(۳۱۶۳) صحیح الجامع، رقم الحدیث(۴۱۳۳(. [3] مسند أحمد(۲/ ۱۹۳) سنن الترمذي، رقم الحدیث(۱۵۱۳(. [4] صحیح ابن حبان(۱۲/ ۱۲۷(.