کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 35
حضرت مریم علیہا السلام کی والدہ ماجدہ حضرت حنہ علیہا السلام جب حاملہ ہوئیں تو انھوں نے اسی وقت سے نذر مانی کہ وہ ہونے والی اپنی اولاد کواللہ کے نام پر بیت المقدس کی خدمت کے لیے وقف کر دیں گی۔قرآن مجید کا بیان ہے:
﴿اِذْ قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرٰنَ رَبِّ اِنِّیْ نَذَرْتُ لَکَ مَا فِیْ بَطْنِیْ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّیْ اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ فَلَمَّا وَضَعَتْھَا قَالَتْ رَبِّ اِنِّیْ وَضَعْتُھَآ اُنْثٰی وَ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ وَ لَیْسَ الذَّکَرُ کَالْاُنْثٰی وَ اِنِّیْ سَمَّیْتُھَا مَرْیَمَ وَ اِنِّیْٓ اُعِیْذُھَا بِکَ وَ ذُرِّیَّتَھَا مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ فَتَقَبَّلَھَا رَبُّھَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّ اَنْبَتَھَا نَبَاتًا حَسَنًا وَّ کَفَّلَھَا زَکَرِیَّا کُلَّمَا دَخَلَ عَلَیْھَا زَکَرِیَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِنْدَھَا رِزْقًا قَالَ یٰمَرْیَمُ اَنّٰی لَکِ ھٰذَا قَالَتْ ھُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآئُ بِغَیْرِ حِسَابٍ ھُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہٗ قَالَ رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَآئِ﴾[آل عمران:۳۵ تا ۳۸]
’’جب عمران کی عورت نے کہا:اے میرے پروردگار! میں اس بچے کو جو میرے پیٹ میں ہے، تیری نذر کرتی ہوں، وہ تیرے ہی کام کے لیے و قف ہوگا، میری اس نذر کو قبول فرما، تو سننے والا اور جاننے والا ہے۔جب انھوں نے اس بچی کو جنم دیا تو کہا:پروردگار! میں نے تو لڑکی کو جنم دیا ہے، حالانکہ اللہ کو اس کی خوب خبر تھی کہ جس کو اس نے جنم دیا تھا اور لڑکا لڑکی کی طرح نہیں ہوتا، میں نے اس کا