کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 25
اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ بد اصل عورت سے شادی کرنے سے بچا جائے، اگرچہ وہ حسن و جمال میں دوسروں سے بہت آگے ہو۔
2 چنانچہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:
’’تم کُوڑے کی سبزی سے بچو۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کُوڑے کی سبزی سے بچنا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَلْمَرْأَۃُ الْحَسْنَائُ فِيْ الْمَنْبَتِ السُّوْئِٓ))[1]
’’حسین عورت جو بد اصل ہو۔‘‘
3 حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ بیٹے کا باپ پر کیا حق ہے؟ آپ نے فرمایا:
’’أَنْ یَّنْتَقِيَ أُمَّہٗ، وَیُحْسِنَ اسْمَہٗ، وَیُعَلِّمَہُ الْقُرْآنَ‘‘[2]
’’اس کے لیے پاکیزہ ماں کا انتخاب کرے، اس کا نام اچھا رکھے اور اسے قرآن مجید سکھائے۔‘‘
4 حضرت عثمان بن ابی العاص ثقفی نے اپنے لڑکوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا:
’’میرے بچو! شادی کرنے والا پودا بونے والے کی طرح ہے، ہر شخص غور کرے کہ وہ اپنا بیج کہاں بو رہا ہے؟ کیونکہ بد اصل عورت سے شریف اولاد کم ہی پیدا ہوتی ہے، اسی لیے تم اچھی عورت تلاش کرو، اگرچہ اس میں دیر ہی کیوں نہ لگے۔‘‘[3]
[1] مسند الشہاب، رقم الحدیث(۹۶۲) و مسند الفردوس للدیلمي.
[2] تربیۃ الأولاد في الإسلام للشیخ عبد اللہ ناصح علوان(۱۳۷).
[3] تربیۃ الأولاد في الإسلام(ص: ۴۳).