کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 23
بات کی تاکید کی؟‘‘ اس نے کہا:’’جی ہاں! انھوں نے آپ کو سلام پہنچانے کے لیے کہا اور آپ کے لیے یہ پیغام چھوڑا ہے کہ ’’دروازے کی دہلیز کو تبدیل کردیں۔‘‘ انھوں نے کہا:’’وہ تشریف لانے والے میرے والدِ محترم تھے اور انھوں نے مجھے تم کو جدا کر دینے کا حکم دیا ہے، اس لیے تم اپنے اہلِ خانہ کے پاس چلی جاؤ۔‘‘ ’’حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اس عورت کو طلاق دے دی اور اہلِ مکہ میں سے ایک عورت سے شادی کرلی۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کچھ عرصہ مشیتِ الٰہی کے مطابق رُکے رہے، پھر ان کے پاس تشریف لائے تو حضرت اسماعیل علیہ السلام کو نہ پایا۔ان کی بیوی کے پاس آئے اور ان سے متعلق دریافت کیا، پھر بہو سے ان کی گزران سے متعلق پوچھا تو اس نے کہا:ہم خیریت اور خوش حالی میں ہیں اور اس نے اللہ تعالیٰ کی تعریف کی۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سوال کیا:’’تمھاری خوراک کیا ہے؟‘‘ اس نے جواب دیا:’’گوشت‘‘ انھوں نے پوچھا:’’کیا پیتے ہو؟‘‘ اس نے جواب دیا:’’پانی‘‘ انھوں نے کہا:اے اللہ! ان کے لیے گوشت اور پانی میں برکت عطا فرما‘‘ پھر فرمایا:’’جب تمھارے شوہر آجائیں تو انھیں میرا سلام کہنا اور میرا یہ حکم انھیں سنانا: ((أَنْ یُّثَبِّتَ عَتَبَۃَ بَابِہٖ))’’وہ اپنے دروازے کی دہلیز کو پختہ کریں۔‘‘ ’’جب حضرت اسماعیل علیہ السلام واپس گھر تشریف لائے تو انھوں نے دریافت کیا:’’کیا تمھارے ہاں کوئی آیا تھا؟‘‘ اس نے جواب دیا:’’جی ہاں! ایک خوبرو بزرگ تشریف لائے تھے۔۔۔اس عورت نے ان کی تعریف کی۔۔۔انھوں نے آپ سے متعلق مجھ سے دریافت کیا تو میں نے انھیں بتلایا۔پھر انھوں نے ہماری گزران کے متعلق دریافت کیا