کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 214
((اتَّقُوا اللّٰہَ فِيْ النِّسَآئِ، فَإِنَّکُمْ أَخَذْتُّمُوْہُنَّ بِأَمَانَۃِ اللّٰہِ، وَاسْتَحْلَلْتُمْ فُرُوْجَہُنَّ بِکَلِمَۃِ اللّٰہِ، وَلَہُنَّ عَلَیْکُمْ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ))[1] ’’عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ سے ڈرو، کیونکہ تم نے انھیں اللہ کی امانت سمجھتے ہوئے اپنی زوجیت میں لیا ہے اور ان کی عصمتوں کو اللہ کے کلمے سے اپنے لیے حلال کیا ہے، تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم انھیں بھلے طریقے پر خوراک اور لباس و پوشاک مہیا کرو۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیوی کی کسی ناپسندیدہ عادت پر شوہر کو یہ کہتے ہوئے صبر کرنے کی تلقین کی کہ وہ اپنی بیوی کی خوبیوں اور خامیوں کا موازنہ کرے، اس کی طرف صرف ناراضی اور کراہت کی نظر سے نہ دیکھے: ((لَا یَفْرِکُنَّ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَۃً، إِنْ کَرِہَ مِنْہَا خُلُقاً رَضِيَ مِنْہَا آخَرَ))[2] ’’کوئی مومن مرد کسی مومن عورت(اپنی بیوی)سے بغض نہ رکھے، کیونکہ اگر اسے اس کی کوئی عادت ناپسند ہے تو کوئی دوسری پسند بھی آئے گی۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہترین مرد انھیں قرار دیا ہے، جو اپنی بیویوں کے لیے سب سے اچھے ہوں: ((خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِأَہْلِہٖ، وَأَنَا خَیْرٌ لِأَہْلِيْ))[3] ’’تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو اپنے اہل وعیال کے لیے بہتر
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث(۱۲۱۸). [2] صحیح مسلم و مسند أحمد، صحیح الجامع، رقم الحدیث(۷۷۴۱). [3] سنن الترمذي، السلسلۃ الصحیحۃ، رقم الحدیث(۲۸۵) صحیح الجامع، رقم الحدیث(۳۳۱۴).