کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 213
اور بیوی دونوں پر عائد کی ہے۔عورت کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کو خوش رکھے اور رب کی جنت کی مستحق ہوجائے۔ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((إِذَا صَلَّتِ الْمَرْأۃُ خَمْسَہَا، وَصَامَتْ شَہْرَہَا، وَأَطَاعَتْ بَعْلَہَا، وَأَحْصَنَتْ فَرْجَہَا، قِیْلَ لَہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ:اُدْخُلِی الْجَنَّۃَ مِنْ أَیِّ أَبْوَابِہَا الثَّمَانِیَۃِ شِئْتِ))[1] ’’عورت جب پنج وقتہ نماز پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنے شوہر کی اطاعت کرے اور اپنی عصمت کی حفاظت کرے، تو اس سے قیامت کے دن کہا جائے گا کہ وہ جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔‘‘ ایک حدیث میں شوہر کی خواہشِ نفس کا احترام و تسکین نہ کرنے کو فرشتوں کی لعنت کا موجب قرار دیا گیا ہے، اس لیے کہ اکثر مسائل اسی انکار کے سبب پیش آتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((إِذَا دَعَا رَجُلٌ إِمْرَأَتَہٗ إِلَی فِرَاشِہٖ، فَأَبَتْ أَنْ تَجِيْئَ إِلَیْہِ، فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَیْہَا، تَلْعَنُہَا الْمَلآَئِکَۃُ حَتّٰی تُصْبِحَ))[2] ’’جب کوئی شخص اپنی بیوی کو ہم بستری کے لیے بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے اور اس نے ناراضی کی حالت میں رات گزاری، تو صبح ہونے تک اللہ کے فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔‘‘ مرد کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
[1] سنن الترمذي، صحیح الجامع، رقم الحدیث(۴۷۳). [2] متفق علیہ و سنن أبي داود مسند أحمد، صحیح الجامع، رقم الحدیث(۵۳۲).