کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 21
أَبَرَّتْہُ، وَإِنْ غَابَ عَنْہَا حَفِظَتْہُ فِيْ نَفْسِہَا وَ مَالِہٖ))[1] ’’بہترین عورت وہ ہے کہ شوہر اگر اس کی طرف دیکھتا ہے تو وہ اسے خوش کر دیتی ہے، اگر وہ اسے حکم دیتا ہے تو اس کی اطاعت کرتی ہے اور جب وہ غیر حاضر ہو تو اس کے مال کی بھی حفاظت کرتی ہے اور اپنی آبرو کی بھی اور اگر وہ اسے قسم دے دے تو وہ اس کی قسم کو سچا کر دکھاتی ہے۔‘‘ 3 حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ((اَلدُّنْیَا کُلُّہَا مَتَاعٌ، وَخَیْرُ مَتَاَعِ الدُّنْیَا الْمَرْأَۃُ الصَّالِحَۃُ))[2] ’’دنیا ساری کی ساری سامانِ زندگی ہے اور اس متاعِ دنیا میں سب سے بہترین چیز نیک عورت ہے۔‘‘ 4 ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ((تُنْکَحُ الْمَرْأَۃُ لِأَرْبَعٍ، لِمَالِہَا وَلِحَسَبِہَا وَلِجَمَالِہَا وَلِدِیْنِہَا، فَاظْفِرْ بِذَاتِ الدِّیْنِ تَرِبَتْ یَدَاکَ))[3] ’’عورت سے چار چیزوں کی بنا پر شادی کی جاتی ہے:اس کے مال کی وجہ سے، حسب و نسب یا خاندان کی وجہ سے، حُسن اور دین کے سبب سے، تم دین والی کا انتخاب کر لو، تمھارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔‘‘ اس حدیثِ مبارک سے معلوم ہوا کہ کامیاب زندگی اسی شخص کی ہوگی، جس کے گھر میں دین دار بیوی آجائے اور و ہی بچوں کی صحیح تربیت میں معاون ہوگی۔
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث(۱۴۱۷) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث(۱۸۴۶). [2] صحیح مسلم، رقم الحدیث(۲۶۶۸) مسند أحمد، صحیح الجامع، رقم الحدیث(۳۴۱۳). [3] صحیح البخاري، رقم الحدیث(۵۰۹۰) صحیح مسلم، رقم الحدیث(۱۴۶۶).