کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 20
’’نوجوانو! تم میں سے جو طاقت رکھتا ہے، اس کو چاہیے کہ وہ شادی کرلے، کیونکہ یہ نظر کو جھکانے والی اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے والی ہے۔‘‘ لیکن جو شادی کی طاقت نہیں رکھتا، اسے چاہیے کہ وہ کثرت سے روزے رکھے، کیوں کہ یہ گناہ سے بچاؤ کے لیے ڈھال ہے۔ 3 اس میں روحانی و نفسانی سکون ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْٓا اِلَیْھَا وَ جَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّ رَحْمَۃً﴾[الروم:۲۱] ’’اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ اس نے تمھاری ہی جنس سے تمھارے لیے جوڑے بنائے، تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور تمھارے درمیان محبت اور مہربانی ڈالی۔‘‘ نیک بیوی کا انتخاب: شادی کے مطلوبہ فوائد و ثمرات اور فضائل و برکات کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ آدمی نیک بیوی کا انتخاب کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیک بیوی کے اوصاف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے: 1 ((خَیْرُ النِّسَائِ الَّتِيْ تَسُرُّہٗ إِذَا نَظَرَ، وَتُطِیْعُہٗ إِذَا أَمَرَ، وَلَا تُخَالِفُہٗ فِيْ نَفْسِہَا وَمَالِہَا بِمَا یَکْرَہُ))[1] 2 نیز سنن النسائی، مسند احمد اور مستدرک حاکم میں فرمایا ہے: ((إِنْ أَمَرَہَا أَطَاعَتْہُ، وَاِنْ نَظَرَ اِلَیْہَا سَرَّتْہُ، وَإِنْ أَقْسَمَ عَلَیْہَا
[1] سنن النسائي، رقم الحدیث(۳۱۷۸) السلسلۃ الصحیحۃ(۱۸۳۸).