کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 19
ثمراتِ نکاح:
شادی بیاہ کوئی محض نفسانی خواہش کی تسکین کا ذریعہ ہی نہیں۔بلکہ اس کے کئی دنیوی اور اخروی ثمرات و برکات بھی ہیں۔مثلاً:
1 شادی میں نسلِ انسانی کی بقا ہے، جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے:
﴿وَ اللّٰہُ جَعَلَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا وَّ جَعَلَ لَکُمْ مِّنْ اَزْوَاجِکُمْ بَنِیْنَ وَ حَفَدَۃً﴾[النحل:۷۲]
’’اللہ نے تمھیں سے تمھارے جوڑے بنائے اور تمھارے ان جوڑوں سے بیٹے اور پوتے بنائے۔‘‘
ایسی ہی بات سورۃ النساء کی پہلی آیت میں بھی فرمائی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
((تَزَوَّجُوا الْوَدُوْدَ الْوَلُوْدَ، فَإِنِّي مُکَاثِرٌ بِکُمُ الْأُمَمَ))[1]
’’تم زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچوں کو جنم دینے والی عورتوں سے شادی کرو، کیوں کہ دیگر امتوں کے مقابلے میں مجھے اپنی امت کی کثرتِ تعداد پر فخر ہوگا۔‘‘
2 شادی کی بدولت آدمی کی آنکھیں اور شرم گاہ محفوظ ہوجاتی ہیں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے:
((یَا مَعْشَرَ الشَّبَاب! مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ الْبَائَ ۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ فَإِنَّہٗ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ))[2]
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث(۲۰۲۵) سنن النسائي، رقم الحدیث(۳۲۲۷).
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث(۱۹۰۵، ۵۰۶۶) و صحیح مسلم و سنن أبي داود و سنن الترمذي و سنن النسائي و سنن ابن ماجہ، صحیح الجامع(۷۹۷۵).