کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 18
چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’تین آدمی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا حال دریافت کرنے کے لیے آئے۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کی انھیں خبر دی گئی تو انھوں نے اس کو بہت تھوڑا تصور کیا۔انھوں نے آپس میں کہا: ’’ہمارا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا مقابلہ؟ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے سارے گناہ بخش دیے ہیں۔پھر ان میں سے ایک نے کہا:’’میں ہمیشہ ساری رات نماز پڑھوں گا۔دوسرے نے کہا:’’میں زندگی بھر روزہ رکھوں گا، کبھی روزہ نہیں چھوڑوں گا۔‘‘ تیسرے نے کہا: ((أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَآئَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَداً)) ’’میں عورتوں سے الگ رہوں گا اور کبھی شادی نہیں کروں گا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے فرمایا: ’’کیا تم لوگوں نے ایسی باتیں کی ہیں؟ اللہ کی قسم! میں، تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا اور اس کا تقویٰ رکھنے والا ہوں، لیکن میں روزہ رکھتا بھی ہوں اور چھوڑتا بھی ہوں۔رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے شادی بیاہ بھی کرتا ہوں۔‘‘ پھر فرمایا: ((فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِيْ فَلَیْسَ مِنِّيْ))[1] ’’یاد رکھو! جو میری سنت اور طریقے سے منہ موڑے گا تو وہ مجھ سے نہیں ہے۔‘‘
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث(۵۰۶۳) صحیح مسلم، رقم الحدیث(۱۴۰۱).