کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 17
پہلا باب ازدواجی تربیت شادی۔۔۔ایک فطری تقاضا: ہر انسان بلوغت کو پہنچنے کے بعد اس بات کی شدید خواہش رکھتا ہے کہ اس کا کوئی ہم سفر، راز دان اور خلوت و جلوت کا ساتھی ہو، جس سے وہ جسمانی اور روحانی سکون حاصل کرسکے۔یہ ایک انسانی فطرت ہے، جسے کبھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فِطْرَتَ اللّٰہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْھَا لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰہِ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ﴾[الروم:۳۰] ’’یہ اللہ کی وہ فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا، اللہ کی خلقت میں کوئی تبدیلی نہیں، یہی درست دین ہے، لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔‘‘ جو معاشرہ اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ اصولِ فطرت سے انحراف کرنے کی کوشش کرے گا، وہ نہ صرف خود کو ہلاکت میں ڈالے گا، بلکہ وہ سارے انسانی معاشرے کے لیے ایک ناسور بن جائے گا۔کچھ لوگوں نے یہ کوشش کی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ ان اصولوں سے راہِ فرار اختیار کریں، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سختی کا برتاؤ کیا اور یہ واضح فرما دیا کہ جو شخص میری سنت کو ٹھکرا کر اپنے وضع کردہ اصولوں کی پابندی کرے گا، اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔