کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 163
متعدد احادیثِ مبارکہ بھی اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ عورت اپنے چہرے کا پردہ کرے:
٭ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا واقعہ تہمت کی لمبی روایت میں فرماتی ہیں:
((فَخَمَّرْتُ وَجْہِيْ حِیْنَ سَمِعْتُ اِسْتِرْجَاعَہٗ))
’’جب میں نے ان(حضرت صفوان بن معطل السلمی رضی اللہ عنہ)کے ’’إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْن‘‘ پڑھنے کی آواز سنی تو اپنے چہرے کو اوڑھنی سے ڈھانپ لیا۔‘‘
٭ حجۃ الوداع کے ضمن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
((کَانَ الرُّکْبَانُ یَمُرُّوْنَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُحْرِمَاتٌ، فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَہَا مِنْ رَأْسِہَا عَلَیٰ وَجْہِہَا، فَإِذَا جَاوَزْنَا کَشَفْنَاہُ))[1]
’’سواروں کے قافلے ہمارے پاس سے گزرتے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالتِ احرام میں تھیں، جب وہ ہمارے قریب آتے تو ہم اپنے گھونگھٹوں کو اپنے سر سے چہرے پر لٹکالیا کرتیں، اور جس وقت وہ گزر جاتے تو ہم اپنے چہروں کو کھول لیتیں۔‘‘
ان احادیث سے یہ بات ثابت ہوئی کہ مسلمان عورت کے لیے ضروری ہے کہ جب وہ اپنے گھر سے باہر نکلے تو ضرور چہرے کا پردہ کرے، کیونکہ چہرہ ہی خوبصورتی یا بدصورتی کا عنوان ہے۔[2]
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث(۱۸۳۳) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث(۲۹۳۵) صحیح ابن خزیمۃ، رقم الحدیث(۲۶۹۱) سنن الدارقطني(۲/ ۲۹۴) سنن البیہقي(۵/ ۴۸) مسند أحمد(۶/ ۳۰).
[2] چہرے کے پردے کی تفصیل کے لیے دیکھیں ہماری کتاب: ’’وجوبِ نقاب و حجاب‘‘.