کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 117
’’اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری ڈال دے، جتنی تونے مشرق اور مغرب میں دوری ڈالی ہے۔اے اللہ! مجھے گناہوں سے ایسا صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل سے صاف کیا جاتا ہے۔اے اللہ! میرے گناہ پانی، برف اور اولوں سے دھو دے۔‘‘
2 ((سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا إِلٰہَ غَیْرُکَ))[1]
’’اے اللہ! تو پاک ہے اپنی تعریف کے ساتھ، تیرا نام با برکت ہے، اور بلند ہے تیری شان اور تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں۔‘‘
7۔تعو ّذ و تسمیہ اور سورت فاتحہ:
دعاے استفتاح کے بعد((اَعُوْذُ بِاللّٰہ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَ نَفْثِہٖ))پڑھیں۔[2]
اس کے بعد((بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ))اور سورۃ فاتحہ پڑھے، کیونکہ یہ نماز کا رکن ہے، اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ))[3]
’’جو نماز میں سورہ فاتحہ نہ پڑھے، اس کی نماز نہیں ہوتی۔‘‘
سورت فاتحہ بلکہ پورا قرآن ہی ایک ایک آیت کرکے پڑھنا چاہیے۔[4]
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث(۷۷۵) سنن الترمذي، رقم الحدیث(۲۴۳) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث(۸۰۶(.
[2] سنن أبي داود، رقم الحدیث(۷۷۵) صحیح ابن خذیمۃ، رقم الحدیث(۴۶۷(.
[3] صحیح البخاري، رقم الحدیث(۷۵۶) و صحیح مسلم، رقم الحدیث(۳۹۴) اس موضوع کی تفصیل کے لیے دیکھیں ہماری کتاب: ’’سورۃ الفاتحہ: تفسیر اور مقتدی کے لیے اس کا حکم‘‘.
[4] سنن أبي داود، رقم الحدیث(۱۴۶۶، ۴۰۰۱(.