کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 115
((صَلِّ قَائِماً، فَإِنْ لَّمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِداً فَإِنْ لَّمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَیٰ جَنْبٍ))[1] ’’نماز کھڑے ہو کر ادا کرو، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر اور اس کی بھی ہمت نہ ہو تو لیٹ کر۔‘‘ بلا عذر بیٹھ کر نوافل ادا کرنے پر ثواب آدھا رہ جاتا ہے، جیسا کہ ایک صحیح حدیث میں ہے۔[2] 2۔استقبالِ قبلہ: نمازی کے لیے ضروری ہے کہ قبلے کی طرف منہ کرکے کھڑا ہو۔[3] دورانِ نماز آنکھیں کھلی اور نظر سجدے کی جگہ پر ہونی چاہیے۔[4] 3۔نیت کرنا: دل میں نیت کرے کہ وہ کون سی نماز اور کتنی رکعت پڑھنا چاہتا ہے، کیونکہ ’’تمام اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔‘‘[5] زبان سے نیت کرنا کہ ’’اتنی رکعت نمازِ فرض، اللہ تعالیٰ کے لیے فلاں کے پیچھے منہ طرف قبلے کے‘‘ وغیرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے کسی صحابی رضی اللہ عنہم اور فقہائے کرام سے ثابت نہیں ہے، بلکہ اسے محققین نے بدعت قرار دیا ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔[6]
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث(۱۱۱۷(. [2] دیکھیں: سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث(۱۲۳۰(. [3] صحیح البخاري، رقم الحدیث(۳۸۴(. [4] سنن البیھقي(۲/ ۲۸۳(. [5] صحیح البخاري، رقم الحدیث(۱) صحیح مسلم، رقم الحدیث(۱۹۰۷(. [6] نماز اور روزے کی زبان سے نیت کرنے کے بارے میں تفصیل مطلوب ہو تو ہماری کتاب ’’نماز و روزہ کی نیت‘‘ ملاحظہ فرما لیں.