کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 110
کیا کرتے تھے اور ہم اسی کے فرماں بردار ہیں۔‘‘ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((مُرُوْا أَوْلَادَکُمْ بِالصَّلَاۃِ وَہُمْ أَبْنَائُ سَبْعِ سِنِیْنَ وَ اضْرِبُوْہُمْ عَلَیْہَا وَہُمْ أَبْنَائُ عَشْرٍ، وَفَرِّقُوْا فِيْ الْمَضَاجِعِ))[1] ’’اپنے بچوں کوجب وہ دس سال کے ہوجائیں تو نماز کا حکم دو، دس سال کی عمر کو پہنچ جائیں تو انھیں نماز نہ پڑھنے پر مارو اور ان کے بستر الگ کردو۔‘‘ وضو کا طریقہ: اپنی اولاد کو وضو کی تعلیم دیں۔احادیث کی روشنی میں وضو کا طریقہ پیشِ خدمت ہے: 1۔مسواک کرنا: وضو سے پہلے مسواک کرنا مستحب ہے۔یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب سنت ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’اگر میں اپنی امت کے لیے مشکل نہ جانتا تو انھیں ہر نماز سے پہلے مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘[2] 2۔نیت کرنا: وضو سے پہلے دل میں وضو کی نیت کرنی چاہیے، کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمام اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔‘‘[3]
[1] سنن أبي داود، مسند أحمد، صحیح الجامع، رقم الحدیث(۵۸۶۸(. [2] صحیح البخاري، صحیح مسلم، سنن أربعہ، موطا الإمام مالک، سنن البیھقي، مسند شافعی، طبراني في الأوسط، صحیح الجامع، رقم الحدیث(۵۳۱۵ تا ۵۳۱۹(. [3] صحیح البخاري، رقم الحدیث(۱) صحیح مسلم، رقم الحدیث(۱۹۰۷(.