کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 31
﴿وَ بَشَّرُوْهُ بِغُلٰمٍ عَلِيْمٍ۰۰۲۸﴾ (الذاریات :28) ’’اور انہوں نے ایک دانش مند لڑکے کی بشارت دی۔‘‘ ایک جگہ پر آتا ہے کہ ﴿فَبَشَّرْنٰهُ بِغُلٰمٍ حَلِيْمٍ۰۰۱۰۱﴾ (الصّٰفّٰت : 101) اور ہم نے ابراہیم کو بشارت دی ایک حلیم لڑکے کی۔ اسی طرح حضرت زکریا علیہ السلام کے لیے آتا ہے کہ ان کو بھی بیٹے کی خوشخبری دی تو وہاں بھی بشارت کے الفاظ آتے ہیں ۔ حضرت زکریا علیہ السلام کو اللہ نے آخری عمرمیں اولاد دی۔ جب حضرت مریم علیہا السلام کے پاس بے موسمےپھل دیکھ کر اللہ سے دعا مانگی تھی۔ یہ محراب میں نماز پڑھ رہے تھے تو فرشتے نے ان کو خوش خبری دی تھی۔ اور وہاں بھی بشارت کے الفاظ آئے ہیں کہ: ﴿اَنَّ اللّٰهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيٰى ﴾ (آل عمران : 39) ’’اللہ تعالیٰ تمھیں یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے۔ ‘‘ تو جس کے ہاں اولاد ہونے والی ہو اس کو خوشخبری دینی چاہیے۔ کیونکہ یہ خوشخبری انسان کو خوش کرتی ہے۔ خوش خبری اور مبارک میں فرق خوش خبری اور مبارک میں کیا فرق ہے ؟ وہ یہ کہ بچہ ابھی پیدا نہیں ہوا ،امیدہے،امید کا لگنا اس کی خوشخبری ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت زکریا علیہ السلام کو قرآن میں خوشخبری دی گئی جبکہ بچہ ابھی پیدا نہیں ہواتھا۔ ہاں !جب بچہ پیدا ہو جائے تو اس کو مبارک باد دینی چاہیے۔ بچے کی پیدائش پر مبار ک باددینا بچے کا حق ہے: ہمارے ہاں ایک اور چکر ہے کہ جب لڑکا پیدا ہو تو مبارک باد دیتے ہیں ۔ جب لڑکی پیدا ہو تو مبارک باد نہیں دی جاتی۔عربو ں کا طریقہ یہ تھا کہ عورت کے آگے ایک گڑھا کھود