کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 29
ہے ،انسان بیت اللہ کی زیارت کرتا ہے اس کا ایمان بڑھتا ہے۔ وہ نیکی کا شوق کرتا ہے اور جب میں حج سے واپس آئی تو اللہ نے مجھے حمزہ اور فاطمہ عطا کئے۔ آج عرب و عجم کے لوگ قاری حمزہ مدنی کی تلاوت سننے کا شوق رکھتے ہیں تو یہ سب اللہ نے اسی اثر کی خیر ڈالی ہے۔ میرا دوسرا مہینہ تھا جب میں حج کرنے گئی اور تقریبا میرے دو ماہ وہاں گزرے۔ تو دوران حمل جو نیکی ہوتی ہے اس کا بڑا اثر اولاد کی فطرت پر پڑتا ہے۔ میرے یہ دونوں بچے ماشا ء اللہ بہت نیک ہیں ۔ اللہ ان کو اور زیادہ نیک کرے، اس میں میرا کوئی کمال نہیں ۔ یہ تو اللہ نے رحمت کر دی عطا کرنے والا بھی وہی تھا اور توفیق دینے والا بھی وہی تھا۔ حمل ، زچگی اور رضاعت کا ثواب جب عورت حالت حمل میں ہوتی ہے، تو اسے تکلیف بھی ہوتی ہے شریعت نے حمل، زچگی اور رضاعت ان تینوں مرحلوں میں بہت اجر رکھا ہے اور حدیث میں آتا ہے۔ جب عورت ان مرحلوں میں ہوتی ہے تو اس کی مثال ایسے ہوتی ہے جیسے اسلام کی راہ میں سرحد کی حفاظت کرنے والا مجاہد اور اگر اسی دوران اسکو موت آجائے تو وہ شہید کا مرتبہ پاتی ہے۔ ہم ماؤں نے کبھی اس احساس کے تحت بچوں کو نہیں پالا کہ ہمیں اللہ کے ہاں بڑا اجر مل رہا ہے۔ ہم نے تو صرف اس لیے بچوں کو پال لیا کہ اللہ نے دے دئیے، ہم نے پال لیے۔ ہمارے اندر جو مامتا ہوتی ہے اس مامتا کی تسکین ہو گئی۔ حالانکہ اللہ تعالی نے ہمارے اس عمل کو جہاد کے برابر قرار دیا ہے ۔اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم عورتیں خاوندوں کی خواہشات پوری کرتی ہیں ۔ ان کے بچے پالتی ہیں (کیونکہ نسل تو مرد کی ہوتی ہے) ان کے گھرکے کام کرتی ہیں ، جبکہ مرد صدقہ کرتےہیں ،دین کے کام کرتے ہیں ۔ خاص طور پر جہاد کرتے ہیں تو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اللہ سے کیا اجر ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ