کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 27
حصول اولاد میں رغبت دلانے والی باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سمجھانےکا طریقہ بڑا ہی خوبصورت ہوتا تھا۔ ایک حدیث میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار صحابہ سے فرمایا :جب تم میں سے کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے تو اس میں بھی اس کو ثواب ملتا ہے۔ تو صحابہ نے دریافت کیا وہ کیسے؟ ہم میں سے تو کوئی اپنی شہوت کو آتا ہے تو اس میں ثواب کیسے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا! اگر وہ اپنی شہوت کسی غلط جگہ سے پوری کرتا تو اسکو گناہ ہو تا؟ صحابہ نے کہا : ہاں ! تو آپ نے فرمایا: تو جب اس نے جائز طریقے سے اپنی خواہش پوری کی تو اس کو ثواب ہو گا۔ [1] ہمارادین ایسے کام جن کو ہم خالص دنیاوی سمجھتے ہیں وہاں بھی ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ اور یہ خالص دنیاوی کام خالص دینی کام بن جاتے ہیں ۔ یہ فرق کہاں سے آتا ہے؟ یہ فرق ہماری نیت سے آتا ہے۔ ایک شخص اپنی شادی اس نیت سے کرتا ہے کہ اللہ مجھے نیک اولاد دے اور اس کی یہ اولاد اللہ کے دین کا کام کرے ، تو اس کا شادی کرنا عین عبادت ہے۔ اس کانیک بیوی کا انتخاب عین عبادت ہے۔ اس کا بیوی سےتعلق قائم کرنا عین عبادت ہے۔ اس کا بیوی سے محبت کرنا عین عبادت ہے۔ اس کا بیوی کو کھلانا عین عبادت ہے۔ حدیث میں آتا ہے۔ ’’ایک لقمہ جو مرد بیوی کے منہ میں ڈالتا ہے وہ بھی صدقہ ہے‘‘[2] تو ایسے مواقع جن کو ہم خالص دنیاوی سمجھتے ہیں یا ہم سمجھتےہیں یہاں ہماری خواہشات پوری ہو رہی ہیں نیت کے فرق سے خالص عبادت بن جاتے ہیں ۔ دوران حمل اولاد کی تربیت کیسے؟ جب بیوی کو حمل قرار پا جائے تو اس کے خیالات ، عادات ،روزمرہ کے معاملات
[1] صحیح مسلم : 2329. [2] صحیح بخاری : 1295.