کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 25
واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اولاد کی نیک بختی کا انحصار بہت حد تک والدین کے تقوی، کردار ، اور عادات و اطوار پر ہوتا ہے۔والدین میں سے بھی والدہ کی ذہانت ،عادات اور اخلاق کی چھاپ اولاد پر والد کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسلام نے نکاح کے وقت عورت کی دینداری کو اہمیت دی ہے۔ [1] محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت کا انتخاب حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت کے بارے میں کسی صحابی نے پوچھا کہ وہ عورت بہت خوبصورت اور حسب نسب والی ہے لیکن وہ بچے نہیں جن سکتی، تو کیا میں اس سے نکاح کر لوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ! دوسری بار وہ شخص آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے روکا۔ تیسری بار وہ شخص آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری بار روکا اور پھر فرمایا : ایسی عورتوں سے نکاح کرو جو بہت محبت کرنے والیاں ہوں اور بہت اولاد جننے والیاں ہوں ۔ کیونکہ قیامت کے دن میں (تمھاری کثرت کی بنا پر) دوسری امتوں پر فخرکروں گا۔ لہٰذا نکاح کرنا اور بے اولاد رہنا درست نہیں ۔ یہ الگ صورت ہے شادی ہو اور اولاد نہ ہو، لیکن اگر پہلے سے معلوم ہو کہ عورت بانجھ ہے، جیسے کہ عرب میں عورتیں شادی شدہ ہوتیں اور پھر طلاق ہوجاتی۔ اور اس عورت کے پہلےشوہر سے بچے نہ ہوتے تو پتہ چل جاتا کہ یہ عورت بچے نہیں جنتی۔ ایسی عورت کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار پوچھنے پر بھی اجازت نہ دی کیونکہ اولاد انسان کی فطری ضرورت ہے۔ شب عروسی کی پہلی ملاقات جب انسان کا نکاح ہو جائے اور پہلی رات ہو اور وہ اپنی بیوی کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرے ((اَللّٰہُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ
[1] طبقات ابن سعد : 330/5.