کتاب: تربیت اولاد - صفحہ 21
کے لاکھوں کے جہیز سے بہتر ہے ۔اور وہ تھوڑا سا خرچ کس چیز کا ہوتا ہے؟ یقیناً فیملی پلاننگ کا یا ابارشن کا۔ لہٰذا اس ظلم کا تعلق صرف جاہلیت سے نہیں بلکہ آج کی جدید دنیا میں بھی بچوں کا قتل ہو رہا ہے۔نہ صرف بچیوں کا بلکہ بچے بھی اس کا نشانہ بنتے ہیں ۔ قتل اولاداکبرالکبائرمیں سے ہے اسلام نے بچوں کے اس قتل کو حرام قرار دےدیا۔قرآن میں حرام افعال کی جو لسٹ ہے اس میں بڑی نمایاں جگہ پر اس کو رکھاگیا ہے۔ ﴿وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ اِمْلَاقٍ١ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَ اِيَّاكُمْ١ اِنَّ قَتْلَهُمْ كَانَ خِطْاً كَبِيْرًا۰۰۳۱﴾ (بنی اسرائیل : 31) ’’اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کرو ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی در حقیقت اُن کا قتل ایک بڑی خطا ہے۔ ‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھاکہ اکبر الکبائر کیا ہیں ؟ (اکبر الکبائر سے مراد کبیرہ گناہوں میں سے بھی کبیرہ گناہ ہیں ۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اللہ کے ساتھ شریک کرنااور اپنی اولادکو اس ڈر سے قتل کرنا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔ [1]اس لیے اس کو اکبر الکبائر میں رکھا گیا ہے کہ جو شخص اپنی اولاد تک کو اپنے مال میں سے کھلانے کا حوصلہ نہیں رکھتا۔ اتنا کمینہ شخص مسلمان نہیں ہو سکتا، یہ بخل کا انتہائی درجہ ہے۔تین گناہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں بتائے تھے۔تیسرا پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔بہرحال آج بھی لاکھوں بچےقتل کیے جا رہے ہیں ۔یہ اسلام ہی تھا جس نے اس قتل اولاد کو روکا اور بچوں کو زندہ رہنے کا حق دیا،خواہ بچہ ہو یا بچی۔ اب چین میں دو بچوں کی اجازت دے دی گئی ہے۔ کیونکہ وہاں نوجوانوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہو گئی تھی۔
[1] صحیح بخاری : 4477، صحیح مسلم: 257.