کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 98
اس کے نتیجہ میں عمل کی درستی اور گناہوں کی بخشش حاصل ہوتی ہے ‘ الغرض تقویٰ سے تمام امور درست ہوجاتے ہیں اورہر برائی ختم ہوجاتی ہے۔[1] (۲۶)تقویٰ اللہ عزوجل کے پاس اعزاز و اکرام کا سبب ہے: اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللّٰہِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللّٰہَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ﴾[2] اے لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد وعورت سے پیداکیا ہے اور اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو کنبے اور قبیلے بنادیئے ہیں ‘ اللہ کے نزدیک تم سب میں سے باعزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے‘ بیشک اللہ جاننے والا خبر رکھنے والا ہے۔
[1] دیکھئے: تیسیر الکریم الرحمن في تفسیر کلام المنان للسعدی،ص:۶۲۰۔ [2] سورۃ الحجرات: ۱۳۔