کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 90
(۲۱)دنیا و آخرت کی نیک انجامی:
متقیوں کے لئے دنیا و آخرت میں نیک انجام ہوگا‘اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:
﴿وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا ۖ لَا نَسْأَلُكَ رِزْقًا ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكَ ۗ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوَىٰ﴾[1]
اپنے گھرانے والوں کو نماز کا حکم دو اور خود بھی اس پر جمے رہو‘ ہم تم سے روزی نہیں مانگتے‘ بلکہ ہم خود تجھے روزی دیتے ہیں ‘ نیک انجام تقویٰ ہی کا ہے۔
نیز ارشاد ہے:
﴿قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللّٰہِ وَاصْبِرُوا ۖ إِنَّ الْأَرْضَ لِلّٰہِ يُورِثُهَا مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ﴾[2]
موسیٰ(علیہ السلام)نے اپنی قوم سے فرمایا اللہ تعالیٰ کا سہارا حاصل کرو اور صبر کرو‘یہ زمین اللہ تعالیٰ کی ہے‘ اپنے بندوں میں
[1] سورۃ طٰہ: ۱۳۲۔
[2] سورۃالاعراف: ۱۲۸۔