کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 87
کے لئے دنیاوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی خوش خبری ہے ‘ اللہ تعالیٰ کی باتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوا کرتی‘ یہ بڑی کامیابی ہے۔
رہی ’دنیا میں بشارت‘ تو وہ اچھی تعریف‘ مومنوں کے دلوں میں محبت‘ سچاخواب ‘[1] بندے پر اللہ کا لطف و کرم‘ اسے اچھے اعمال و اخلاق کی توفیق اور برے اخلاق سے اس کا تحفظ وغیرہ ہیں۔
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آدمی بھلائی کا عمل کرتا ہے ‘ لوگ اس پر اس کی تعریف کرتے ہیں اس سلسلہ میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا:
’’ تِلكَ عاجِلُ بُشْرى المُؤْمِنِ ‘‘[2]
یہ مومن کی فوری خوشخبری ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’علمائے کرام فرماتے ہیں کہ اس کا معنیٰ یہ ہے کہ یہ جلد خیر عطا کرنے والی خوشخبری ہے جو اس سے اللہ کے
[1] دیکھئے: صحیح مسلم،کتاب الرؤیا،۴/۱۷۷۴،حدیث نمبر:(۲۲۶۳،۲۲۶۴)۔
[2] صحیح مسلم،کتاب البر و الصلہ،باب اذا اثني علی الصالح فھی بشری و لا تضرہ،۴/ ۲۰۳۴،حدیث نمبر:(۲۶۴۲)۔