کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 75
فرشتوں سے کرے گاجونشان دار ہوں گے۔
(۹)تقویٰ ظلم و سرکشی اور اللہ کے بندوں کی ایذا رسانی سے روکنے کا باعث ہے:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰہَ ۖ إِنَّ اللّٰہَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾[1]
نیکی اور تقویٰ(کے کاموں)میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور ظلم وزیادتی(کے کاموں)میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو،اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو،بے شک اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔
نیز اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم علیہا السلام کے واقعہ میں فرمایا:
﴿فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا﴿١٧﴾قَالَتْ إِنِّي
[1] سورۃالمائدہ: ۲۔