کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 71
’’ إنَّ اللّٰہَ يحبُّ العبدَ التَّقيَّ الغنيَّ الخفيَّ ‘‘[1] بیشک اللہ تعالیٰ تقویٰ شعار‘ مالدار(بے نیازی کا اظہار کرنے والا)‘ پوشیدہ(گمنام)بندے سے محبت کرتا ہے۔ امام قرطبی اور امام نووی رحمہما اللہ نے ذکر کیا ہے کہ : مالدار سے مراد ’نفس کی مالداری و بے نیازی‘ ہے،یہی اس کا پسندیدہ مفہوم ہے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ’’ ليسَ الغِنى عن كَثْرَةِ العَرَضِ،ولَكِنَّ الغِنى غِنى النَّفْسِ ‘‘[2] مالداری زیادہ ساز وسامان کی نہیں ‘ بلکہ مالداری دراصل نفس کی مالداری و بے نیازی ہے۔
[1] صحیح مسلم،کتاب الزھد والرقائق،باب،۴/۲۲۷۷،حدیث نمبر: ۲۹۶۵،بروایت حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ۔ [2] متفق علیہ،بروایت حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ: صحیح بخاری،کتاب الرقاق،باب الغنی غنی النفس،۷/ ۲۸۸،حدیث نمبر:(۶۴۴۶)ومسلم،کتاب الزکاۃ،باب لیس الغنی عن کثرۃ العرض،۲/۷۲۶،حدیث نمبر:(۱۰۵۱)۔