کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 68
كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ﴾[1]
بیشک پرہیزگار لوگ سایوں میں اور بہتے چشموں میں ہوں گے۔اور ان میووں میں جن کی وہ خواہش کریں گے۔(اے جنتیو!)کھاؤ پیو مزے سے اپنے ان اعمال(صالحہ)کے بدلے جنھیں تم نے انجام دیا ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ إنَّ في الجنةِ شجَرَةً يَسيرُ الرّاكبُ الجوادُ المضَمَّرُ السريعُ في ظِلِّها مِائةَ عامٍ ما يَقطَعُها ‘‘[2]
بیشک جنت میں ایک ایسا درخت ہے جس کے سائے میں ایک گھوڑ سوار عمدہ‘ چھریرے اور تیز رفتارگھوڑے پرسوار ہوکر سو برس
[1] سورۃالمرسلات: ۴۱ تا ۴۳۔
[2] متفق علیہ: صحیح بخاری،کتاب الرقاق،باب صفۃالجنۃ والنار،۷/۲۵۶،حدیث نمبر:(۶۵۵۳)،مسلم،کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا و اھلھا،باب ان فی الجنۃ شجرۃ یسیر الراکب فی ظلھا مائۃ عام لا یقطعھا،۴/ ۲۱۷۵،حدیث نمبر:(۲۸۲۶)۔