کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 46
۱- اللہ پر ایمان لاکر اس کا وسیلہ قائم کرنا۔
۲- اللہ عز وجل سے بخشش و مغفرت کا حصول۔
۳- متقیوں کا اللہ عز وجل سے جہنم کے عذاب سے بچاؤ طلب کرنا۔
۴- اللہ کی اطاعت‘اس کے حرام کردہ امور(سے اجتناب)اور اللہ کی المناک قضاو قدر پر صبر کرنا۔
۵- گفتار و کردار اور حالات میں سچائی۔
۶- ’ قنوت‘ یعنی خشوع کے ساتھ اللہ کی پیہم اطاعت و بندگی۔
۷- بھلائی کی راہوں میں فقیروں اور حاجتمندوں پر خرچ کرنا۔
۸- استغفار‘ بالخصوص سحر کے وقت‘ کیونکہ وہ لوگ نماز سحر کے وقت تک لمبی کرتے ہیں اور پھربیٹھ کر اللہ سے بخشش کا سوال کرتے ہیں۔[1]
چنانچہ ان حضرات کے لئے طرح طرح کی بھلائیاں ‘ دائمی نعمت‘ اللہ کی رضامندی جو سب سے عظیم نعمت ہے‘ نیز ہر طرح کے نقص و عیب سے پاک نیک سیرت اور مخلوقات میں سب سے کامل و اکمل
[1] دیکھئے: تیسیر الکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان،للسعدی،ص۱۰۳۔