کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 41
۲- نماز قائم کرنا۔ ۳- نیکی کی تمام راہوں میں واجب اور مستحب(طور پر)خرچ کرنا۔ ۴- قرآن کریم اور اللہ کی طرف سے اتاری گئی تمام کتابوں پر ایمان لانا۔ ۵- آخرت کا یقین اور اس پر کامل ایمان،اور یقین اس مکمل علم کو کہتے ہیں جس میں ذرا بھی شک نہ ہو۔ جو ان صفات پر عمل پیرا ہوگاوہ عظیم ہدایت سے سرفراز اور دنیا و آخرت میں کامیاب و کامراں ہوگا۔[1] دوم: اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَـٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّٰہِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ
[1] دیکھئے: تیسیر الکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان،للسعدی،ص۲۴۔