کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 35
والفرج‘‘ منہ اور شرمگاہ۔[1] پنجم:تقویٰ اس(حسی)ظاہری لباس سے زیادہ اہم ہے جس سے انسان بے نیاز نہیں ہو سکتا،کیونکہ تقویٰ کا لباس نہ بوسیدہ اور پرانا ہوتا ہے اور نہ ختم‘ بندہ کے ساتھ ہمیشہ رہتا ہے،تقویٰ دل اور روح کی زینت ہے،رہا ظاہری لباس تو وہ زیادہ سے زیادہ تھوڑی دیر کے لئے ظاہری شرمگاہ کی پردہ پوشی کرتا ہے یا انسان کی زیب و زینت کا سبب ہوتا ہے،اس کے علاوہ اسکا کوئی فائدہ نہیں،اگر فرض کیا جائے کہ یہ ظاہری لباس نہیں ہے تو(زیادہ سے زیادہ)اس کی ظاہری شرمگاہ ہی کھلے گی کہ ضرورت کی بنیاد پر اسے کھولنے میں کوئی حرج نہیں،لیکن اگر تقویٰ کا لباس نہ ہو تو اس کی پوشیدہ شرمگاہ عریاں ہوجائے گی اور وہ ذلت و رسوائی سے دوچار ہوگا۔[2]
[1] سنن ترمذی،کتاب البر والصلہ،باب ما جاء فی حسن الخلق،۴/۳۶۳،حدیث نمبر:(۲۰۰۴)امام ترمذی نے فرماتے ہیں :’’یہ حدیث صحیح غریب ہے‘‘علامہ شیخ البانی نے صحیح سنن ترمذی(۲/۱۹۴)میں اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔ [2] دیکھئے: تیسیر الکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان للسعدی،ص۲۴۸۔