کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 266
جمعہ کے ختم ہونے تک اورجمعہ کے روز عصر کے بعد کی ساعت‘ چنانچہ اگر ان اوقات میں دل حاضر ہوگا‘ اور رب سبحانہ و تعالیٰ کے حضور خشوع و خضوع‘ تواضع و انکساری‘ ذلت‘ گریہ و زاری اور رقت قلبی پائی جائے گی‘ دعاکرنے والا قبلہ رو اور حالت طہارت میں ہوگا‘ اللہ کی طرف اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھائے گا‘ پہلے اللہ کی حمد و ثناء اور پھر اللہ کے بندہ و رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام پڑھے گا اور اپنی ضرورت پیش کرنے سے قبل توبہ واستغفار کرے گا‘ پھر اللہ کی طرف متوجہ ہوکرالحاح و زاری سے سوال کرے گا‘ اور اللہ کے اسماء و صفات اور اس کی توحید کا وسیلہ قائم کرے گانیز اپنی دعاء سے پہلے صدقہ کرے گا تو یہ دعاء کسی بھی صورت میں رد نہیں ہوسکتی۔[1] ۷- وہ اہم ترین امور جن کا بندہ اپنے رب سے سوال کرتا ہے: اس میں کوئی شک نہیں کہ بندہ کو اللہ سے اپنے دین و دنیا کے معاملات میں ہر اس امر کا سوال کرنا چاہئے جس کی اسے ضرورت ہو‘ کیونکہ تمام
[1] دیکھئے: الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافی،لابن القیم،ص ۲۷،۲۸،وشروط الدعاء و موانع الاجابہ،از مصنف کتاب،ص ۴۵ تا ۹۱۔