کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 265
۵- دعا کی آفتیں : دعاکی ان آفتوں میں سے جو دعاؤں کے اثرات مرتب ہونے سے مانع ہوتی ہیں یہ(بھی)ہے کہ بندہ جلدی مچائے اور قبولیت میں تاخیر محسوس کرنے لگے اور ناامید ہوکر(حسرت کرتے ہوئے)دعا کرنا ترک کردے‘ ایسے شخص کی مثال اس آدمی جیسی ہے جوکوئی بیج بوئے یا پودا لگائے اور اس کی خوب دیکھ ریکھ اور اس کی آبیاری کرے،اور پھر اس کے پختہ ہونے اور درجۂ کمال تک پہنچنے میں تاخیر محسوس کرکے اسے ترک کردے اور اسے یونہی ضائع و برباد کردے۔[1] ۶- دعاء کی قبولیت کے اوقات بہت ہی اہم ہیں ‘ دعا کرنے والے کو چاہئے کہ اپنی دعا کے لئے ان اوقات کا اہتمام کرے‘ دعا کی قبولیت کے کچھ اہم اوقات یہ ہیں : رات کا آخری تہائی حصہ ‘ اذان کے وقت‘ اذان اور اقامت کے درمیان‘ فرض نمازوں کے بعد‘ جمعہ کے روز امام کے منبر پر چڑھنے سے لے کر نماز
[1] دیکھئے: الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافی،لابن القیم،ص ۲۶،وشروط الدعاء و موانع الاجابہ،از مصنف کتاب،ص ۳۹۔