کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 264
الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ))[1] قضا و قدر کو دعاء ہی ٹال سکتی ہے،اور عمر میں نیکی سے ہی اضافہ ہوسکتاہے۔ ۴- دعاء میں الحاح و زاری سب سے نفع بخش علاج ہے،چنانچہ سچا مسلمان دعا پر پل پڑتا ہے ‘ اس کا التزام اور اس کی پابندی کرتا ہے،اور قبولیت کے اوقات میں اسے دوہراتا ہے‘ یہ دعا کی قبولیت سے سرفرازی کا سب سے عظیم سبب ہے۔[2]
[1] سنن ترمذی(مذکورہ الفاظ کے ساتھ)،کتاب القدر،باب ما جاء لا یرد القدر الا بالدعاء،۴/۴۸۴،حدیث نمبر:(۲۱۳۹)،اور فرمایا ہے کہ:’’یہ حدیث حسن غریب ہے‘‘،نیز اسے امام حاکم نے بھی اسی سے ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ(حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے)روایت کیا ہے،۱/ ۴۹۳،اور صحیح قرار دیا ہے،اور امام ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے،اور علامہ شیخ البانی نے اس حدیث کو مستدرک حاکم(بروایت ثوبان رضی اللہ عنہ)،سنن ابن ماجہ(حدیث نمبر:۴۰۲۲)اور مسند احمد(۵/۲۷۷)میں موجود اس حدیث کے شاہد ہونے کے سبب سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ(۱/۷۶،حدیث نمبر :۱۵۴)اورصحیح سنن ترمذی میں حسن قرار دیا ہے۔ [2] دیکھئے: الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافی،لابن القیم،ص ۲۵،وشروط الدعاء و موانع الاجابہ،از مصنف کتاب،ص ۵۱،۵۲۔