کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 258
ضروری ہے: (الف)گناہ سے کلی طور پر باز آنا اور اسے ترک کردینا۔ (ب)ہمیشہ ہمیش کے لئے اس(گناہ)کی طرف نہ پلٹنے کا پختہ عزم و ارادہ کرنا۔ (ج)(سابقہ)گناہ کے ارتکاب پرندامت و شرمساری۔ (د)اگر گناہ کسی آدمی کے حق میں ہوتو اس کے لئے ایک چوتھی شرط یا چوتھا رکن بھی ہے،وہ یہ ہے کہ حقدار سے اس حق کو حلال کروالے اورحقوق لوٹا دے۔ غرغرہ کے وقت یا آفتاب کے مغرب سے طلوع ہونے کے بعد توبہ نفع بخش نہیں ہوتا۔[1] دوم: خلوت و جلوت میں اللہ عز وجل کا تقویٰ اختیار کرنا،اور وہ یہ ہے کہ بندہ اللہ کی روشنی میں،اس کے ثواب کی امید کرتے ہوئے اس کی اطاعت کا
[1] دیکھئے: مدارج السالکین،لابن القیم،۱/ ۲۰۱ تا ۴۴۰،وشرح النووی علی صحیح مسلم،۱۷/۵۹،الآداب الشرعیۃ لابن مفلح،۱/ ۸۵ تا ۱۵۶،غذاء الالباب للسفارینی،۲/ ۵۶۸ تا ۵۶۹۔