کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 255
أَنْتَ عَبْدِي وَأَنا رَبُّكَ،أَخْطَأَ مِن شِدَّةِ الفَرَحِ ‘‘[1] جب بندہ اللہ کی جانب توبہ کرتا ہے تو اللہ عزوجل اپنے بندے کی توبہ سے تم میں اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جوکسی چٹیل میدان میں اپنی سواری پر ہو اور یکایک وہ سواری اپنے کھانے پانی سمیت اس سے کھو جائے‘ اور وہ اس سواری سے مایوس ہوکر ایک درخت کے سائے میں آکر لیٹ جائے‘ اور ابھی وہ اسی حالت میں ہو کہ اچانک کیا دیکھے کہ اس کی سواری اس کے سامنے کھڑی ہے،چنانچہ وہ اس کی نکیل پکڑ کر بول پڑے: اے اللہ! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں،مارے خوشی کے غلطی کرجائے۔ ۳- اللہ عزوجل کا گناہوں کو نیکیوں میں بدل دینا،اللہ کا ارشاد ہے: ﴿وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللّٰہِ إِلَـٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللّٰہُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ
[1] متفق علیہ: کتاب الدعوات،باب التوبہ،۷/ ۱۸۹،حدیث نمبر:(۶۳۰۹)،صحیح مسلم(الفاظ اسی کے ہیں)،کتاب التوبہ،باب فی الحض علی التوبہ والفرح بھا،۴/۲۱۰۴،حدیث نمبر:(۲۷۴۷)۔