کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 245
بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ ‘‘[1]
اے مہاجرین کی جماعت! پانچ چیزیں ایسی ہیں کہ جب تم ان میں مبتلا ہو،اور میں اللہ سے اس بات کی پناہ مانگتا ہوں کہ تم ان سے دوچار ہو،جس کسی قوم میں فحاشی ظاہر ہوتی ہے اور وہ اسے علانیہ کرنے لگتے ہیں ان میں طاعون اور ایسے امراض پھیل جاتے ہیں جن کا وجود ان سے پہلے گزری ہوئی قوموں میں نہ تھا،اور جو لوگ بھی ناپ تول میں کمی کرتے ہیں وہ خشک سالی ‘ اخراجات کی دشواری اور حاکم وقت کے ظلم و ستم سے دوچار ہوتے ہیں ‘ اور جو لوگ اپنے مالوں کی زکاۃ نہیں اداکرتے ہیں ان سے آسمان کی بارش روک لی جاتی ہے اور اگر چوپائے نہ ہوتے تو بارش ہی نہ ہوتی،اور جو لوگ بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا عہد و پیمان توڑ
[1] سنن ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب العقوبات،۲/۱۳۳۲،حدیث نمبر:(۴۰۱۹)،نیز امام حاکم نے بھی اس حدیث کو روایت کیا ہے اور صحیح قرار دیا ہے اور امام ذہبی نے ان کی موافقت فرمائی ہے،۴/۵۴۰،علامہ شیخ البانی نے اسے صحیح سنن ابن ماجہ(۲/۳۷۰)اور سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ(۱/۷ حدیث نمبر:۱۰۶)میں صحیح قرارد یا ہے۔