کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 23
اس کی رحمت کے ان خزانوں سے نکلتے ہیں جس میں خرچ کرنے سے کمی نہیں ہوتی اور نہ شب و روز لٹانے سے اس میں ذرا بھی نقص پیداہوتاہے۔‘‘[1] اس کی مالداری کا کمال یہ ہے کہ وہ مکمل خوبیوں والا ہے،اور ’’حمید‘‘ اس کے اسماء حسنیٰ میں سے ہے جو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر طرح کی حمد و ثنا اور محبت و عظمت کا مستحق ہے،اس لئے کہ اللہ تعالیٰ حمد و ستائش کے جملہ اوصاف جلال وجمال سے متصف ہے۔ اور اس لئے بھی کہ اللہ نے اپنی مخلوق پر بڑی عظیم نعمتیں نچھاور کی ہیں،چنانچہ وہ ہر حال میں لائق تعریف ہے،اور ان دونوں معززناموں ’’غنی‘‘ اور ’’حمید‘‘ کا ایک جگہ اکٹھا ہونا بھی کیا خوب ہے کہ اللہ تعالیٰ مالدار(بے نیاز)اور تعریف کیا ہوا ہے،اسی کے لئے اپنی مالدار ی میں کمال،اپنی تعریف میں کمال اور دونوں ناموں کے اکٹھا ہونے کا کمال ہے۔[2]
[1] تیسیر الکریم الرحمن فی تفسیر کلام المنان للسعدی،ص۱۷۱۔ [2] دیکھئے: مصدر سابق،ص۱۷۱۔