کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 212
دہشت نہ ہو اور وہ اپنے دل پر ان کا کوئی اثر نہ پائے ‘ تو اسے چاہئے کہ وہ جرائم پر اللہ عز وجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی متعین کردہ سزاؤں اور عقوبتوں کی طرف دیکھے(ان سے عبرت حاصل کرے)جو حدود‘ کفارے اور تنبیہی سزائیں ہیں۔
حدود: جیسے مرتد کا قتل‘ زناکاری‘ چوری،تہمت تراشی اور شراب خوری وغیرہ کی حدیں۔
یہ حدود(درج ذیل)پانچ ضرورتوں کی حفاظت کرتی ہیں :
دین‘ جان‘ نسل‘ عقل اور مال۔
اللہ عز وجل نے محض ان پانچ ضرورتوں کی حفاظت ہی کے لئے یہ حدیں مشروع فرمائی ہیں۔
کفارے:یہ قتل خطا‘ ظہار[1] اور رمضان کے دن ‘ حالت احرام‘ ایام حیض و نفاس
[1] ’’ظہار‘‘ ظہر سے ماخوذ ہے جس کے معنیٰ پشت کے ہوتے ہیں،اصطلاح میں ظہار اس عمل کو کہتے ہیں کہ آدمی اپنی بیوی سے کہے کہ تم مجھ پر میری ماں کی پشت کی طرح ہو،(یا محرمات میں سے کسی کی بھی پشت کی طرح کہے)،ایسا کرنے والے پر بالترتیب تین کفارے ہیں :۱- ایک غلام آزاد کرنا،اگر اس کی استطاعت نہ ہوتو ۲- مسلسل دوماہ کے روزے رکھنا،اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو ۳-ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا،کفارے کی ادائیگی کے بغیر وہ اپنی بیوی سے ہمبستری نہیں کرسکتا۔(مترجم)