کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 209
دشمن کی قید میں ہو اس سے زیادہ بد حال قیدی کوئی نہیں ‘ نہ خواہشات کی بندش سے تنگ کوئی بندش ہے اور نہ ہی شہوت کی قید سے پریشان کن کوئی قید و بند،چنانچہ جو دل کسی کی قید و بند میں ہو وہ اللہ اور دار آخرت کی طرف کیسے چل سکتا ہے؟ واللہ المستعان۔[1] (۳۰/۱۱)گناہ گنہ گار کو سافلین(نچلے اور پست طبقے والوں)میں سے بنادیتا ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو دو طرح سے پیدا فرمایا ہے: علیہ(اونچے اور بلندطبقے والے)اور سفلہ(نیچے اور پست طبقے والے)‘ اورعلیہ کا ٹھکانہ علیین بنایا ہے اور سفلہ کا ٹھکانہ پست کردیا ہے(سافلین بنایا ہے)‘ نیز اپنے اطاعت گزاروں کو دنیا و آخرت میں سربلندی عطافرمائی ہے اور اپنے نافرمانوں کو دنیا و آخرت میں ذلت و پستی کی تہوں میں ڈال دیا ہے۔[2] (۳۱/۱۲)گناہ کرامت و بزرگی کو ختم کردیتا ہے،گناہوں کا انجام اللہ
[1] دیکھئے: الجواب الکافی لمن ٔسال عن الدواء الشافی،لابن القیم،ص ۱۵۰۔ [2] دیکھئے: الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافی،لابن القیم،ص ۱۶۱۔