کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 203
(۲۶/۷)گناہ گناہ گار کو احسان کے دائرہ سے خارج کردیتا ہے‘ کیونکہ گناہوں کا انجام یہ ہے کہ وہ گنہ گار کو محسنین کے ثواب سے محروم کردیتا ہے ‘ اس لئے کہ جب دل میں احسان ہوتا ہے تو وہ اسے گناہوں سے روکتاہے،کیونکہ محسن اللہ کی عبادت اس طرح کرتا ہے کہ گویا وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے‘ اور عبادت کا یہ وصف بندہ اور اس کے گناہ کے ارادہ کے درمیان حائل ہوجاتا ہے چہ جائے کہ وہ گناہوں میں واقع ہو۔[1]
(۲۷/۸)گناہ مومنوں کے ثواب کو ضائع کردیتا ہے ‘ اور جس سے مومنوں کا ثواب اور ان سے اللہ کا حسن دفاع فوت ہوجائے تو سمجھ لو کہ اس سے وہ ساری بھلائی فوت ہوگئی جسے اللہ عز وجل نے اپنی کتاب(قرآن)میں ایمان پر مرتب فرمایا ہے،اور وہ تقریباً خیر و بھلائی کی سو خصلتیں ہیں ‘ ان میں سے ہر خصلت دنیا اور دنیا کی ساری نعمتوں سے بہتر ہے،چند خصلتیں درج ذیل ہیں :
(الف)اجر عظیم:اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
[1] دیکھئے: الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافی،لابن القیم،ص۱۳۷۔