کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 195
پر لعنت فرمائی ہے،[1] اسی طرح اپنی ماں اور باپ کو برا بھلا کہنے(گالی دینے)والے‘نابینا کو غلط راہ دکھانے والے‘ چوپائے سے بدفعلی کرنے والے‘ قوم لوط کا عمل(اغلام بازی)کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے ‘[2] اسی طرح رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت فرمائی ہے ‘[3] اسی طرح کثرت سے قبروں کی زیارت کرنے والیوں ‘ ان پر مسجد بنانے اور چراغاں کرنے والوں پر لعنت فرمائی ہے ‘[4] اسی طرح عورت کی پچھلی شرمگاہ
[1] صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب من لعن المصور،۷/ ۸۸،حدیث نمبر:(۵۹۶۲)۔ [2] مسند احمد،۱/۲۱۷،علامہ احمد محمد شاکر نے مسند احمد کی(اپنی)شرح میں اس حدیث کی سند کو صحیح قرار دیا ہے،۳/ ۲۶۶،حدیث نمبر:(۱۸۷۵)۔ [3] سنن ترمذی،کتاب الاحکام،باب ما جاء فی الراشی والمرتشی،۳/۶۱۳،حدیث نمبر:(۱۳۳۶)،سنن ابوداود،کتاب الاقضیہ،باب کراھۃ الرشوۃ،۳/ ۳۰۰،حدیث نمبر:(۳۵۸۰)،علامہ شیخ البانی نے اس حدیث کو صحیح سنن ابن ماجہ(۲/۳۴)‘ ارواء الغلیل(حدیث نمبر:۲۶۲۶)اور صحیح سنن ابوداود(حدیث نمبر:۳۰۵۵)میں صحیح قرار دیا ہے۔ [4] سنن ابوداود،کتاب الجنائز،باب فی زیارۃ النساء للقبور،۳/۲۱۸،حدیث نمبر:(۳۲۳۶)،سنن ترمذی،۲/ ۱۳۶،علامہ شیخ البانی نے اس حدیث کو صحیح سنن ترمذی(۱/۳۰۸)میں حسن قرار دیا ہے۔