کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 192
اور جسے اللہ ذلیل کردے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں۔
اگر لوگ ان کے ڈرسے یا حاجت براری کے لئے بظاہران کی تعظیم و تکریم بھی کریں تو بھی(درحقیقت)وہ ان کے دلوں میں حقیر و ذلیل ہی ہوں گے۔[1]
(۲۳/۴)گناہ بندے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت کا مستحق بنا دیتا ہے،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے چھوٹے بڑے گناہ پر لعنت فرمائی ہے‘ لہٰذا ان کے مرتکبین بدرجۂ اولیٰ لعنت کے مستحق ہیں،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنا گودنے والی اور گودنا گودوانے والی اور بال جوڑنے والی اور بال جوڑوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے،[2] اور بال اکھیڑنے والی اور بال اکھڑوانے والی نیز حسن کی خاطر دانتوں کے درمیان فاصلہ کرواکر اللہ کی تخلیق کو بدلنے والی پر لعنت فرمائی ہے ‘[3] اسی طرح سود کھانے والے‘
[1] الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافی،لابن القیم،ص۲۱۲۔
[2] صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب وصل الشعر،۷/ ۸۱،حدیث نمبر:(۵۹۳۳)،صحیح مسلم،کتاب اللباس،باب تحریم فعل الواصلہ،۳/۱۶۷۷،حدیث نمبر:(۲۱۲۴)۔
[3] صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب المتفلجات للحسن،۷/ ۸۱،حدیث نمبر:(۵۹۳۱)،صحیح مسلم،کتاب اللباس،باب تحریم فعل الواصلہ،۳/۱۶۷۸،حدیث نمبر:(۲۱۲۵)۔