کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 19
سے اس طرح ڈرو جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے نیز انھوں(امام قرطبی)نے بیان فرمایا ہے کہ یہ کہنا آیت کریمہ کو منسوخ کہنے سے زیادہ بہتر ہے کیونکہ نسخ کا مرحلہ تطبیق ممکن نہ ہونے کی صورت میں آتا ہے،اور چونکہ(یہاں)تطبیق ممکن ہے اس لئے وہی اولیٰ و بہتر ہے۔[1]
کبھی کبھی تقویٰ کا استعمال حرام امور سے اجتناب پر غالب ہوتا ہے،جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے تقویٰ کے متعلق سوال کئے جانے پر(سائل سے)فرمایا: کیا تم خاردار راستے سے گزرے ہو؟ اس نے کہا: ہاں ! پوچھا: تو تم نے کیسے کیا کیا؟ اس نے کہا: جب میں کانٹا دیکھتا تو اس سے ہٹ جاتا،یا اسے پھلانگ جاتا،یا اسے چھوڑ ہی دیتا،تو انھوں نے فرمایا: ’’یہی تقویٰ ہے‘‘۔
ابن المعتز نے تقویٰ کے اسی مفہوم کو لے کر کہا ہے:
خــل الـــذنــوب صغیــرھا
وکــــبیـرھا فــھو التــــــــقیٰ
[1] دیکھئے: الجامع لأحکام القرآن للقرطبی،۴/۱۶۶۔