کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 188
بودے ہوتے ہیں۔[1] (۱۸) گناہ دل کو الٹ دیتے ہیں یہاں تک کہ اسے باطل حق اور حق باطل ‘ معروف منکر اورمنکر معروف نظر آتا ہے،کوئی چیز فاسد ہوتی ہے اسے درست نظر آتی ہے،وہ ہدایت کے بدلے گمراہی خریدتا ہے اور اپنے آپ کو ہدایت یاب سمجھتا ہے،یہ ساری چیزیں دل پر جاری ہونے والے گناہوں کی سزائیں ہیں۔[2] (۱۹) گناہ سینے کو تنگ کردیتے ہیں،چنانچہ جو جرائم میں واقع ہوتا ہے اور اللہ کی اطاعت سے اعراض کرتا ہے اس کے انحراف و اعراض کے اعتبار سے اس کا سینہ تنگ ہوجاتا ہے،اللہ عز وجل کا ارشاد ہے: ﴿فَمَن يُرِدِ اللّٰہُ أَن يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ ۖ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاءِ ۚ كَذَٰلِكَ يَجْعَلُ اللّٰہُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا
[1] دیکھئے: الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافی،لابن القیم،ص۲۱۳،۲۱۴۔ [2] دیکھئے: مصدر سابق،ص۲۱۵۔