کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 183
دوسری تفسیر: یہ ہے کہ جب تمہیں کوئی کام کرنے میں اللہ سے حیاء نہیں آتی ہے تو وہ کام کرہی لو،جبکہ(حقیقت میں)اللہ سے شرم و حیاء کرتے ہوئے اسے ترک کرنا ہی مناسب اور بہتر ہے۔ چنانچہ پہلا معنیٰ وعید کے طور پر ہے ‘ جیسا کہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ۖ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ﴾[1] جو چاہو کرو،بیشک وہ تمہارے عملوں کو دیکھ رہا ہے۔ اور دوسرا معنیٰ اجازت اور جواز کے لئے ہے۔[2] (۱۴) گناہ دلوں میں خوف اور رعب ڈال دیتے ہیں،چنانچہ آپ گنہ گار کو ہمیشہ ڈرتا‘ گھبراتا اور مرعوب ہی پائیں گے،کیونکہ اطاعت اللہ کا وہ عظیم قلعہ ہے کہ اس میں جو بھی داخل ہوتا ہے دنیا وآخرت کے عذاب سے امن و امان میں ہوجاتا ہے اور ا س سے جو نکل جاتا ہے خوف ودہشت اور
[1] سورۃ حم السجدہ: ۴۰۔ [2] دیکھئے: الجواب الکافی لمن سأل عن الدواء الشافی،لابن القیم،ص۱۳۲،وجامع الاصول لابن الاثیر،۳/۶۲۱۔