کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 182
(درج ذیل)حدیث کے دو معانی میں سے کوئی ایک معنیٰ صادق آتا ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ إنَّ مِمّا أدرَكَ الناسُ مِن كلامِ النُّبوَّةِ الأُولى: إذا لم تَستَحْي فافعَل ما شِئتَ ‘‘[1] پہلی(سابقہ)نبوت کی جو باتیں لوگوں کو ملی ہیں ان میں سے یہ بھی ہے: جب تمہیں حیاء نہ آئے تو جو چاہو کرو۔ ع بے حیا باش ہر چہ خواہی کن اس حدیث کی دو تفسیریں ہیں : پہلی تفسیر: یہ ہے کہ یہ حدیث وعید اور دھمکی پرمحمول ہے،حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جسے شرم و حیاء نہیں ہوتی ہے وہ جو برائی کرنا چاہتا ہے کرگزرتا ہے،کیونکہ برائیوں کے ترک کرنے پر آمادہ کرنے والی چیز حیاء ہی ہے،اور جب اس میں حیاء جو برائیوں سے متنبہ کرتی ہے‘ مفقود ہے تو وہ شخص برائیوں میں لا محالہ واقع ہوگا،یہی(اس حدیث کا)مشہور معنیٰ ہے۔
[1] صحیح بخاری،کتاب احادیث الانبیاء،باب،۴/۱۸۳،حدیث نمبر:(۳۴۸۳)۔