کتاب: تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں - صفحہ 17
کرتے ہوئے اس کی اطاعت کا عمل انجام دیں،اور اللہ کی روشنی میں اللہ کے عذاب کا خوف رکھتے ہوئے اس کی معصیت و نافرمانی ترک کردیں۔‘‘[1] مکمل تقویٰ میں واجبات کی انجام دہی اور حرام و مشتبہ امور کا ترک‘ بلکہ بسا اوقات اس کے ساتھ مستحب امور کی انجام دہی اورمکروہ وناپسندیدہ امور کا ترک بھی داخل ہوجاتا ہے،یہ تقویٰ کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے۔[2] مکمل تقویٰ کی تعریف جلیل القدر صحابی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمان باری:﴿اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقَاتِهِ﴾([3])کی تفسیر کرتے ہوئے یوں فرمائی ہے،ارشاد فرماتے ہیں :’’(تقویٰ یہ ہے کہ)اللہ کی اطاعت کی جائے تو نافرمانی نہ کی جائے،یاد کیاجائے تو بھلایا نہ جائے اور اس کا شکریہ ادا کیا جائے تو ناشکری نہ کی جائے۔‘‘[4]
[1] جامع العلوم والحکم،از ابن رجب،۱/۴۰۰۔ [2] مصدر سابق،۱/۳۹۹۔ [3] سورۃ آل عمران: ۱۰۲۔ [4] اسے امام طبرانی نے المعجم الکبیر میں روایت کیا ہے،۹/۹۲،حدیث نمبر(۸۵۰۲)مستدرک حاکم،۲/۲۹۴،حدیث نمبر:(۸۵۰۲)وابن جریر فی جامع البیان في تاویل آي القرآن،۷/۶۵،انھوں نے(۷۵۳۶تا ۷۵۵۱)بہت سی رویتیں ذکر کی ہیں۔